لاہور میں فضائی آلودگی میں کمی کے بعد، تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد شہریوں نے سورج کی کرنوں کو دوبارہ دیکھا اور صاف ہوا میں سانس لیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں فضائی آلودگی میں واضح کمی آئی، جس کی وجہ سے شہریوں نے راحت کی سانس لی اور کہا کہ انہیں کافی عرصے کے بعد سورج کی روشنی دکھائی دی اور کھلی فضا میں سانس لینے کا موقع ملا۔
شہریوں نے بتایا کہ ہوا میں نمی کا تناسب 100 فیصد ہونے کی وجہ سے آلودگی کم ہوئی ہے، اور اس سے بیماریوں کے خاتمے کی امید بھی پیدا ہوئی ہے۔ اس دوران شہریوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے فضائی آلودگی نے زندگی کو مشکل بنا دیا تھا، لیکن اب صورتحال بہتر ہو گئی ہے۔
لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) تقریباً 307 تک پہنچ چکا تھا، جس کی وجہ سے یہ شہر دنیا کا دوسرا سب سے آلودہ شہر بن گیا تھا۔ پنجاب کے دیگر آلودہ شہروں میں بہاولپور 412 کے ایئر کوالٹی انڈیکس کے ساتھ سرفہرست ہے، جبکہ رحیم یارخان 297 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی سطح پر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی دنیا کا سب سے آلودہ شہر رہا ہے، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 1672 تک پہنچ چکا تھا۔
گزشتہ روز تک لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 800 سے زائد تھا اور یہ شہر دنیا کے سب سے آلودہ شہروں میں شامل تھا۔ تاہم، محکمہ موسمیات کے مطابق ہواؤں کا رخ شمال مغربی سمت میں تبدیل ہو گیا، جس کے باعث لاہور میں آلودگی میں کمی آئی ہے۔ محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق یہ صورتحال آئندہ چند دنوں تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ علیم الحسن نے کہا کہ فضائی آلودگی کے تدارک کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کے ساتھ ساتھ طویل المدتی پالیسی اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی میں کمی کے لیے ہواؤں اور بارشوں کا بڑا کردار ہے، لیکن اس ماہ لاہور اور پنجاب بھر میں بارش کے امکانات کم ہیں، جس سے آلودگی میں کمی کا عمل محدود ہو سکتا ہے۔
سی این این – بی بی سی نیوز – اے آر وائی نیوز – سماء نیوز – ایکسپریس نیوز