اسلام آباد: آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر کی قیادت میں وفد وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کے لیے پہنچا۔
تفصیلات کے مطابق، نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کا وفد وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کے لیے آیا، جہاں وزیر خزانہ نے وفد کا خیرمقدم کیا۔ اس ملاقات میں وزیر مملکت علی پرویز ملک، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی پر بریفنگ دی جائے گی، جس میں جولائی سے ستمبر تک رائٹ سائزنگ کے اقدامات کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔ ان اقدامات میں ڈیڑھ لاکھ سرکاری ملازمتوں کا خاتمہ بھی شامل ہے، جس سے اخراجات میں کمی کی توقع ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کو پی آئی اے کی نجکاری کے ہدف کے مکمل نہ ہونے کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے پی آئی اے کی نجکاری 31 اکتوبر تک مکمل کرنے کا ہدف دیا تھا، مگر اب پی آئی اے کی نجکاری کے نئے طریقہ کار اور اہداف پر آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کا وفد 15 نومبر تک پاکستان میں قیام کرے گا، اور اس دوران صوبوں میں زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے کے بارے میں بھی سیشنز منعقد ہوں گے۔ وفد صوبائی حکومتوں سے ملاقات کرے گا اور توانائی اصلاحات پر بھی بات چیت کرے گا۔ بجلی اور گیس کے نرخوں کا وقت پر تعین بھی زیر بحث آئے گا۔
گزشتہ روز کے ابتدائی سیشن میں آئی ایم ایف کو ٹیکس اہداف پر بریفنگ دی گئی، جس میں ایف بی آر کے چیئرمین کی سربراہی میں ٹیم نے جولائی سے اکتوبر تک کی ریونیو شارٹ فال پر تفصیل سے بات کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اکتوبر تک ٹیکس ہدف میں 190 ارب روپے کا شارٹ فال رہا، جبکہ جولائی سے ستمبر تک 2652 ارب روپے اور جولائی سے اکتوبر تک 3440 ارب روپے ٹیکس جمع کیے گئے۔ اس دوران 3632 ارب روپے کا ٹیکس ہدف تھا۔ ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کیے جائیں گے۔
جنگ – نئو ٹائم – دنیا نیوز – ایکسپریس نیوز – ہم نیوز – پاکستان ٹوڈے – اردو پوائنٹ