پاکستان میں معاشی چیلنجز کے درمیان، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان سے ایک بڑا مطالبہ کیا ہے جس کا مقصد ملک کی معیشت کو مستحکم کرنا اور عالمی مالیاتی نظام میں پاکستان کی حیثیت کو بہتر بنانا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ منی بجٹ پیش کرے جس میں سخت معاشی اصلاحات کا احاطہ کیا جائے، تاکہ ملک کو مالیاتی استحکام اور ترقی کی طرف گامزن کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف کی شرائط
آئی ایم ایف کی جانب سے دی جانے والی شرائط میں شامل ہیں:
ٹیکس کے نظام میں اصلاحات: آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنائے تاکہ محصولات میں اضافہ ہو سکے۔ اس کے تحت ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینا اور ٹیکس چوری کے خلاف سخت قوانین متعارف کرانا شامل ہے۔
بجٹ خسارے میں کمی: حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بجٹ خسارے میں کمی کے لئے اخراجات میں کٹوتی کرے، خاص طور پر غیر ترقیاتی اخراجات میں۔ آئی ایم ایف کی خواہش ہے کہ یہ کٹوتیاں فوری طور پر نافذ کی جائیں۔
سماجی فلاح و بہبود کے پروگراموں میں تبدیلی: آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ سماجی فلاح و بہبود کے پروگراموں کو ایسے طریقے سے منظم کیا جائے کہ وہ زیادہ مؤثر ہوں اور ان کا فائدہ حقیقی طور پر ان لوگوں تک پہنچے جن کو ضرورت ہے۔
معاشی پس منظر
پاکستان کی معیشت اس وقت کئی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں مہنگائی کی بلند شرح، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور مالیاتی خسارہ شامل ہیں۔ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے کچھ اقدامات کئے ہیں، لیکن یہ اب بھی عوامی سطح پر مخالفت کا سامنا کر رہے ہیں۔
عوامی ردعمل
منی بجٹ کی پیشکش کے حوالے سے عوام کی آراء مختلف ہیں۔ کچھ لوگ اسے اقتصادی استحکام کے لئے ایک ضروری قدم سمجھتے ہیں، جبکہ دوسرے اس کو عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو مؤثر انداز میں نافذ کرتی ہے تو اس کے مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں، لیکن اس کے لئے حکومتی عزم اور عوامی حمایت ضروری ہے۔
نتیجہ
آنے والے دنوں میں، حکومت کو منی بجٹ کے حوالے سے ایک جامع منصوبہ پیش کرنا ہوگا جو نہ صرف آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرے بلکہ عوام کی ضروریات اور مفادات کا بھی خیال رکھے۔ یہ معیشت کے لئے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جو پاکستان کی مالی حالت کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی برادری میں اس کی حیثیت کو بہتر بنانے کی کوششوں میں مددگار ثابت ہوگا۔
ڈان نیوز – جیو نیوز – ARY نیوز