اسلام آباد: قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اہم آئینی ترامیم کی منظوری دے دی، جن میں فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34 تک بڑھانے اور دیگر آئینی تبدیلیاں شامل ہیں۔ ان ترامیم کو ملکی حکومتی اور عدالتی نظام میں استحکام کے مقصد سے پیش کیا گیا ہے۔
اہم ترامیم اور ان کی تفصیلات
ترمیمی بلز کے تحت فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں 3 سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے، جس کا مقصد عسکری قیادت میں استحکام برقرار رکھنا ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد کو 34 تک بڑھانے کی منظوری دی گئی، تاکہ بڑھتے ہوئے مقدمات کو نمٹانے میں مدد مل سکے اور عدالتی نظام میں بہتری لائی جا سکے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کی منظوری
یہ چھ ترامیم قومی اسمبلی اور سینیٹ میں تفصیلی بحث و مباحثے کے بعد کثرت رائے سے منظور کی گئیں۔ حکومتی اراکین نے ان ترامیم کو ملکی ترقی اور اداروں کے استحکام کے لیے اہم قرار دیا، جبکہ حزب اختلاف نے بھی بعض ترامیم پر تعاون کا اظہار کیا۔
حکومتی موقف
حکومتی ترجمان کے مطابق، یہ ترامیم ملکی مفاد میں کی گئی ہیں اور ان کا مقصد عسکری اور عدالتی اداروں کو مزید فعال اور مستحکم بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی سربراہان کی مدت بڑھانے سے نہ صرف تسلسل میں بہتری آئے گی بلکہ قومی سلامتی کے معاملات میں بھی استحکام پیدا ہو گا۔
عدلیہ کی بہتری کے لیے اقدامات
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ عدلیہ میں موجود مقدمات کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ججز کی تعداد بڑھنے سے عدالتی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور مقدمات کا جلد فیصلہ ممکن ہو سکے گا۔
عوامی اور قانونی ماہرین کے ردعمل
عوامی حلقوں اور قانونی ماہرین نے ان ترامیم پر ملا جلا ردعمل دیا ہے۔ کچھ حلقوں نے ان تبدیلیوں کو وقت کی ضرورت قرار دیا، جبکہ بعض نے ان ترامیم کے اثرات پر سوالات اٹھائے ہیں۔ تاہم، حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ترامیم ملکی نظام کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
نتیجہ
ان ترامیم کی منظوری کے بعد اب یہ بلز صدر مملکت کو بھیجے جائیں گے تاکہ ان پر حتمی منظوری حاصل کی جا سکے۔ اس اقدام کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ فوج اور عدلیہ دونوں میں استحکام آئے گا اور عدالتی نظام میں بھی بہتری دیکھنے کو ملے گی۔
جنگ اخبار – ایکسپریس نیوز – اے آر وائی نیوز – جیونیوز – دنیا نیوز – نوائے وقت – بی بی سی اردو – اردو نیوز