26ویں آئینی ترمیم

26ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس پاکستان کو 2 سینئر ججز کا خط

Pakistan

اسلام آباد: 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے میں عدلیہ کی طرف سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ دو سینئر ججز نے چیف جسٹس پاکستان، جسٹس عمر عطا بندیال، کو ایک خط لکھا ہے جس میں فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

خط میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی قانونی حیثیت اور اس کے اثرات کا جامع جائزہ لینے کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔ ججز نے اپنی درخواست میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ یہ ترمیم نہ صرف آئینی بلکہ ملکی سیاست اور عوامی مفادات پر بھی دور رس اثرات ڈال سکتی ہے۔

26ویں آئینی ترمیم: پس منظر اور اہمیت

26ویں آئینی ترمیم، جو کہ حال ہی میں قومی اسمبلی میں منظور کی گئی، میں مختلف صوبوں کے لیے خصوصی مالیاتی اور انتظامی اقدامات شامل ہیں۔ اس ترمیم کا مقصد وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اختیارات کی تقسیم کو بہتر بنانا ہے۔ تاہم، اس کی منظوری کے بعد سے ہی مختلف حلقوں کی جانب سے اس کے قانونی پہلوؤں پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فل کورٹ بینچ کی تشکیل اس معاملے میں مکمل شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔ ججز نے واضح کیا کہ یہ اقدام ملک کی عدلیہ کی خود مختاری اور آزادانہ فیصلہ سازی کے اصولوں کے تحت کیا جا رہا ہے۔

ججز کی توقعات

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر چیف جسٹس فل کورٹ بینچ تشکیل دینے پر راضی ہو جاتے ہیں، تو یہ بینچ آئینی ترمیم کے حوالے سے عوامی خدشات اور قانونی سوالات کا جواب دینے میں مددگار ثابت ہو گا۔ سینئر ججز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے اہم آئینی معاملات پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنا ضروری ہے۔

چیف جسٹس کی جانب سے جواب

چیف جسٹس پاکستان نے اس خط کا فوری جواب دینے کا وعدہ کیا ہے اور اس معاملے پر غور و خوض کے لیے ایک خصوصی اجلاس طلب کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئندہ چند دنوں میں اس خط پر مزید پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر فل کورٹ بینچ کی تشکیل کی جا سکتی ہے۔

یہ خبر ملک کی عدلیہ اور سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دے سکتی ہے اور آئینی ترمیم کے حوالے سے عوامی دلچسپی میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔

جیو نیوز – ایکسپریس نیوز – دنیا نیوز – نیا دور – ARY نیوز – پنجاب نیوز – پاکستان ٹوڈے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *