سعودی عرب میں منشیات کے الزام میں قید پاکستانی خاندان کی بے گناہی کیسے ثابت ہوئی؟

Latest Pakistan Travel

23 دسمبر کو عائشہ (فرضی نام) اپنے خاندان کے پانچ افراد کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے لیے لاہور ایئرپورٹ پہنچیں۔ انھیں یہ بھی گمان نہ تھا کہ وہ سعودی عرب میں منشیات کے الزام میں قید پاکستانی خاندان کے طور پر گرفتار ہو جائیں گے۔

پاکستان کی وزارت داخلہ کے مطابق، اس بے گناہ خاندان کو لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پھنسایا گیا، جہاں ان کے ایک بیگ کا ٹیگ تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کی کوششوں سے یہ خاندان پاکستان واپس آ گیا، اور انٹرنیشنل ڈرگ گینگ کے نو ملزمان گرفتار کر لیے گئے۔

احمد (فرضی نام) بتاتے ہیں کہ ان کی اہلیہ عائشہ ایک سکول ٹیچر ہیں، اور ان کے ساتھ ان کی بہن، 75 سالہ بہنوئی اور خاندان کے دیگر دو افراد بھی شامل تھے۔ انھوں نے عمرے کی ادائیگی کے لیے پائی پائی جمع کی تھی۔ 23 دسمبر کی شام پانچ بجے سے پہلے انھیں لاہور ایئرپورٹ پر الوداع کیا گیا، اور ان کی چھ بجے کے لگ بھگ فلائیٹ تھی۔ یہ تمام لوگ پہلے جدہ پہنچے اور پھر عمرے کی ادائیگی کے لیے مکہ گئے۔ اس دوران تاریخ تبدیل ہو کر 24 دسمبر ہو گئی۔

مکہ میں عمرے کی ادائیگی کے بعد، عائشہ کی طبیعت خراب ہو گئی، اور وہ زیادہ تر ہوٹل کے کمرے میں رہیں۔ 30 دسمبر کو جب وہ خانہ کعبہ گئی ہوئی تھیں، تو ہوٹل پہنچنے پر سعودی پولیس کے اہلکار موجود تھے، جو ان سے تفتیش کر رہے تھے۔ انھیں بتایا گیا کہ ایک بیگ پر ان کا نام کا ٹیگ لگا ہوا ہے، حالانکہ وہ بیگ ان کا نہیں تھا۔ اس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا اور سعودی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔

پاکستان میں اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی اے این ایف کی ٹیم نے تحقیقات شروع کر دیں۔ احمد کا دعویٰ ہے کہ لاہور ایئرپورٹ پر سامان بُک کرنے کے وقت تمام بیگز کو ایک ہی نام کا ٹیگ لگایا گیا تھا، جس پر ان کی اہلیہ کا نام درج تھا۔ مگر جدہ ایئرپورٹ پہنچنے پر ایک بیگ سے ٹیگ غائب تھا، مگر اس کے باوجود عائشہ نے بغیر ٹیگ والے اپنے بیگ کو شناخت کر لیا۔ بعد میں انھیں بتایا گیا کہ ایک نامعلوم بیگ، جس پر ان کا ٹیگ لگا ہوا تھا، جدہ ایئرپورٹ پر لاوارث حالت میں پڑا رہا، اور اس میں سے منشیات برآمد ہوئیں۔ یہ بیگ ان کا نہیں تھا، مگر اس پر وہ ٹیگ لگایا گیا تھا جو ان کے ایک بیگ سے غائب ہوا تھا۔

تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ ایئرپورٹ پر ایک کیریئر نے اس خاندان پر نظر رکھی ہوئی تھی، اور وہ توقع کر رہا تھا کہ وہ ٹیگ والا بیگ لے کر جائیں گے۔ مگر جب خاندان نے بیگ کو نظر انداز کر دیا، تو وہ بیگ ایئرپورٹ پر رہ گیا۔ اس لاوارث بیگ کی تلاشی لی گئی، تو اس میں منشیات برآمد ہوئیں۔ اس بیگ پر ٹیگ دیکھ کر خاندان کو ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا۔

2 فروری کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے متاثرہ خاندان کے گھر پہنچ کر انھیں رہائی پر مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ اے این ایف نے دن رات محنت کر کے انٹرنیشنل گینگ کا سراغ لگایا اور اصل ملزمان کو گرفتار کیا۔ اس موقع پر انھوں نے سعودی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا، جنھوں نے بے گناہی کے ثبوت ملتے ہی خاندان کو رہا کر دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *