اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک میں سلامتی کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نیا بل پیش کیا ہے جس کے تحت سیکیورٹی فورسز کو تین ماہ تک حراست کے اختیارات فراہم کیے جائیں گے۔ یہ بل خصوصی طور پر دفاع اور امن سے متعلق جرائم میں ملوث افراد کی تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (Joint Investigation Team – JIT) کی تشکیل کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
یہ بل وزارت داخلہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کا مقصد دہشت گردی، فرقہ واریت اور دیگر سلامتی کے مسائل کی روک تھام ہے۔ بل کے تحت، سیکیورٹی فورسز کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ مشتبہ افراد کو تین ماہ تک حراست میں رکھ سکیں، تاکہ ان کے خلاف موثر تحقیقات کی جا سکیں۔
وزیر داخلہ نے بل کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ “ملک کی سلامتی اور عوام کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہمیں ان عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جو ملکی امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
بل کی شقوں میں واضح کیا گیا ہے کہ JIT میں مختلف سیکیورٹی اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے، جیسے کہ پولیس، رینجرز، اور خفیہ ایجنسیاں، جو مل کر تحقیقات کریں گی۔ اس کے علاوہ، بل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حراست میں رکھے گئے افراد کے حقوق کا خیال رکھا جائے گا اور انہیں قانونی مشاورت فراہم کی جائے گی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اقدام ملکی سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک مثبت قدم ہے، تاہم کچھ حقوق انسانی تنظیموں نے اس بل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حراست کے اختیارات کی توسیع سے ممکنہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوسکتی ہیں، اور اس کے نتیجے میں بے گناہ افراد بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کے بعد مختلف جماعتوں کے اراکین نے اس پر بحث کی اور اپنی آراء کا اظہار کیا۔ کچھ نے اس بل کی حمایت کی جبکہ دیگر نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اب یہ بل پارلیمنٹ کے اگلے سیشن میں مزید بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔
ملکی سیاسی ماحول میں یہ بل اہمیت اختیار کر رہا ہے، کیونکہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اور حکومت کی جانب سے عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ بل ملک کی سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔
جنگ – ڈان – ایکسپریس – دنیا – پاکستان – نوائے وقت – ایکسپریس ٹریبیون