قطری وزیر اعظم کا اسرائیلی چینل کو پہلا انٹرویو:

قطری وزیر اعظم کا اسرائیلی چینل کو پہلا انٹرویو: اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی میں سعودی عرب اور قطر میں سے کون سبقت لے گا؟

Latest Live Coverage World

گزشتہ ہفتے، قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے اسرائیلی چینل کو اپنا پہلا انٹرویو دیا۔ اس انٹرویو میں، جو قطری وزیر اعظم کا اسرائیلی چینل کو پہلا انٹرویو تھا، انہوں نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات پر تفصیلی گفتگو کی اور اس عمل کو “انتہائی مشکل” قرار دیا۔ قطری وزیر اعظم کا اسرائیلی چینل کو پہلا انٹرویو دینے کے بعد، ابراہم معاہدے پر بحث دوبارہ شروع ہو گئی ہے، جس کے تحت کئی عرب ممالک نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے بعد، امریکی انتظامیہ کی توجہ اس بات پر ہوگی کہ سعودی عرب اور قطر جیسے ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی راہ پر کیسے گامزن کیا جائے۔ اگرچہ قطر نے 2020 میں اپنے خلیجی ہمسایہ ممالک، جیسے بحرین اور متحدہ عرب امارات کی طرح، اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے، لیکن حقیقت میں قطر پہلا خلیجی ملک تھا جس نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط بنائے۔

1995 میں، اس وقت کے قطری وزیر اطلاعات حماد بن عبدالعزیز نے اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رابین کی آخری رسومات میں شرکت کی، جو کسی عرب ملک کے نمائندے کی جانب سے ایک اہم قدم تھا۔ اس کے بعد، 1996 میں، اسرائیلی وزیر اعظم شمعون پیریز نے دوحہ کا دورہ کیا، جس کے نتیجے میں قطر اور اسرائیل کے درمیان تجارتی دفتر قائم کیا گیا۔ تاہم، 2001 میں، دوحہ میں اسلامی کانفرنس تنظیم کے سربراہی اجلاس کے بعد، اس دفتر کو بند کر دیا گیا۔

سابق قطری وزیر خارجہ شیخ حمد بن جاسم الثانی کے مطابق، دفتر کی بندش کی ایک وجہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا کم حجم تھا۔ 2011 میں، شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد، حماس کے چند اہم رہنما، جیسے خالد مشعل، دوحہ منتقل ہو گئے، جس سے قطر کا اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کا کردار بڑھا۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دو ماہ بعد، اسرائیلی صدر اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان دبئی میں موسمیاتی سربراہی اجلاس کے دوران مصافحہ ہوا، جسے اسرائیلی میڈیا نے تاریخی قرار دیا۔ اس کے بعد، دوحہ میں جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیلی رہنماؤں اور موساد کے حکام نے قطر کا متعدد بار دورہ کیا۔

حال ہی میں، ڈیووس فورم کے موقع پر، قطری وزیر اعظم اور اسرائیلی صدر کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں اسرائیلی صدر نے جنگ بندی مذاکرات میں قطر کے کردار کا شکریہ ادا کیا۔ اب، قطری وزیر اعظم نے اسرائیلی چینل 12 کو انٹرویو دیا ہے، جو ان کا کسی بھی اسرائیلی میڈیا چینل کو پہلا انٹرویو تھا۔ اس انٹرویو میں، انہوں نے اسرائیل کے دورے کے امکان کو مسترد نہیں کیا اور کہا کہ یہ مستقبل کے حالات پر منحصر ہے۔

بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر بو دیاب کے مطابق، قطر اور اسرائیل کے تعلقات کا یہ نہج پر ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، کیونکہ اوسلو معاہدے کے بعد سے اسرائیلی حکام متعدد بار قطر کا دورہ کر چکے ہیں۔ اگرچہ قطر نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے، لیکن اس کا رویہ اسرائیل کے لیے “کھلے پن کے اظہار” پر مبنی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *