بدھ کی صبح ایک پریس کانفرنس کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن بشریٰ بی بی نے اس میں شرکت نہیں کی۔ گنڈا پور اور عمر ایوب نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس کے بعد اطلاعات سامنے آئیں کہ وزیر اعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور روانہ ہو گئے، جبکہ بشریٰ بی بی مانسہرہ میں رہیں۔
تاہم، بعد میں یہ معلوم ہوا کہ گنڈا پور بھی مانسہرہ میں ہی مقیم رہے، اور دونوں پی ٹی آئی رہنما دو دن تک وہیں رہے۔ ذرائع کے مطابق، پشاور سے بھیجا گیا ہیلی کاپٹر اب بھی مانسہرہ میں موجود ہے۔
بدھ کو رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ بشریٰ بی بی نے گنڈا پور کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں سفر کرنے سے انکار کیا اور علیحدہ ہیلی کاپٹر کا مطالبہ کیا۔ یہ رپورٹس اس وقت مزید تقویت پکڑیں جب بشریٰ بی بی کی بہن، مریم ریاض وٹو، نے الزام لگایا کہ بشریٰ بی بی کو ان کی مرضی کے خلاف مانسہرہ لے جایا گیا اور وہ اسلام آباد چھوڑنا نہیں چاہتی تھیں
وٹو نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ بشریٰ بی بی کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے اور ان کے خاندان سے رابطہ کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ تاہم، بعد میں وٹو نے تصدیق کی کہ ان کی بشریٰ بی بی سے بات ہوئی ہے۔
سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ گنڈا پور اور بشریٰ بی بی دونوں پارٹی کارکنان کا سامنا کرنے سے گریزاں ہیں، اسی لیے پشاور کا سفر نہیں کر رہے۔ ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ دونوں رہنما مانسہرہ میں پارٹی اجلاس منعقد کر رہے ہیں تاکہ آئندہ کی حکمت عملی طے کی جا سکے، اور مانسہرہ کا انتخاب اسلام آباد کے قریب ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
Resurces: GEO News, english aaj.tv