اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر ججز، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اور خط ارسال کیا ہے، جس میں اہم قانونی اور انتظامی معاملات پر توجہ دی گئی ہے۔ یہ خط حالیہ پیش رفت کا تسلسل ہے، جس میں عدلیہ کی خود مختاری اور قانونی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
خط میں اہم نکات
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے خط میں واضح کیا کہ ملکی عدلیہ کو درپیش چیلنجز کا مؤثر جواب دینے کے لیے موجودہ نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کی مضبوطی اور خود مختاری کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ججز کی تقرری اور انتظامی معاملات میں شفافیت کو بڑھایا جائے۔
چیف جسٹس کی توجہ
خط میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ عدلیہ کے فیصلوں کی افادیت اور عوامی اعتماد کو بحال کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔ جسٹس شاہ اور جسٹس اختر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور اس پر مزید غور و خوض کریں۔
اصلاحات کی تجاویز
خط میں کچھ خاص تجاویز بھی شامل کی گئی ہیں، جن میں ججز کی تربیت کے پروگرامز، قانونی خدمات کی فراہمی میں بہتری، اور عوامی آگاہی کے اقدامات شامل ہیں۔ ججز نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات نہ صرف عدلیہ کی کارکردگی کو بہتر بنائیں گے بلکہ عوام میں عدلیہ کے حوالے سے مثبت تاثر بھی پیدا کریں گے۔
آئندہ کی توقعات
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے خط کے آخر میں امید ظاہر کی کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اس خط کا مثبت جواب دیں گے اور عدلیہ کی اصلاحات کے لیے مشترکہ کوششوں کا آغاز کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اقدام نہ صرف عدلیہ کے اندر بہتری کا باعث بنے گا بلکہ یہ ملک کے قانونی نظام کی بنیاد کو بھی مستحکم کرے گا۔
یہ خط اس بات کا ثبوت ہے کہ عدلیہ کے اندر اصلاحات کی ضرورت کو تسلیم کیا جا رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس حوالے سے جلد اقدامات کیے جائیں گے۔
جیو نیوز – ایکسپریس نیوز – دنیا نیوز – نیا دور – ARY نیوز – پنجاب نیوز