بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، شام کے نئے حکمرانوں نے اسد دور میں ہونے والے مظالم کے لیے انصاف فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لیکن یہ عمل آسان نہیں ہوگا کیونکہ اس خانہ جنگی میں بہت سے افراد نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے اور ان کے دل میں انصاف کی خواہش ہے۔
دمشق کے قریب دوما شہر میں، جہاں بشار الاسد کے مخالفین نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں، اُم مازن کا کہنا ہے کہ وہ 12 سال سے اپنے دو بیٹوں کی واپسی کا انتظار کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے تحت ان کے بیٹے گرفتار ہوئے تھے اور اس کے بعد ان کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ اُنھیں اپنے بڑے بیٹے مازن کی موت کا سرٹیفیکیٹ تو مل گیا، لیکن ابو ہادی کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی۔
شام کی بدنام زمانہ صیدنایا جیل میں قید رہنے والے احمد، اُم مازن کے تیسرے بیٹے، نے وہاں کے وحشیانہ تشدد کا ذکر کیا ہے۔ احمد کا کہنا ہے کہ جیل میں وہ بار بار اپنے بھائی مازن کی آواز سنتے تھے، مگر اب تک انھیں ان کے بھائی کے بارے میں کوئی خبر نہیں ملی۔
بشار الاسد کے مظالم کے خلاف انصاف کی خواہش رکھنے والی اُم مازن نے کہا، “انصاف خدا کی طرف سے ہونا چاہیے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال ہی میں انھوں نے دیکھا کہ کچھ مقامی افراد اسد حکومت کے ایک مسلح حامی کو پکڑ کر لائے ہیں، اور انہوں نے کہا کہ “اسے مارنے کی بجائے، اُسے وہی تشدد دکھانا چاہیے جو انھوں نے ہمارے بیٹوں کے ساتھ کیا”۔
اُم مازن کے دل میں بشار الاسد کے لیے ایک شدید نفرت ہے، اور وہ دعاکرتی ہیں کہ بشار الاسد کو “زیرِ زمین قید خانے میں بند کر دیا جائے، اور روس، جو اس کی حمایت کرتا ہے، اُسے مزید مدد نہ دے”۔ وہ یہ بھی کہتی ہیں، “میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ کوئی بشار کو قید خانے میں ڈال کر بھول جائے، جیسے وہ ہمارے نوجوانوں کو اپنی جیلوں میں بند کر کے بھول جاتا تھا”۔