اسرائیل کا ایران کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ، کشیدگی میں مزید اضافہ

World

اسرائیل نے ہفتے کی صبح ایران کے فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس کا کہنا تھا کہ یہ حملہ تہران کے حالیہ میزائل حملے کے جواب میں ہے۔ چند گھنٹوں بعد، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ آپریشن مکمل ہو چکا ہے اور ایران کو کسی قسم کے ردعمل سے باز رہنے کا انتباہ دیا۔

ایرانی میڈیا نے تہران اور قریبی فوجی اڈوں میں صبح 2 بجے کے بعد متعدد دھماکوں کی اطلاع دی۔ ایرانی ذرائع نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں “متناسب ردعمل” دینے کا اعلان کیا جبکہ ایرانی حکام نے کہا کہ ان کی فضائی دفاعی نظام نے حملوں کو ناکام بنایا، جس کے نتیجے میں تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں کے چند فوجی علاقوں کو محدود نقصان پہنچا۔

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی اُس وقت بڑھ گئی جب ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے تھے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک شخص ہلاک ہوا۔ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔ اس کشیدگی میں حزب اللہ کا کردار بھی شامل ہے جو کہ ایران کا حمایت یافتہ لبنانی گروپ ہے اور حماس کی حمایت کرتا ہے۔

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق، تین مختلف مراحل میں ایران کے فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے گئے اور آپریشن طلوع فجر سے قبل مکمل ہو گیا۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے کہا کہ ایرانی فضائی دفاع نے اہم علاقوں کا کامیابی سے دفاع کیا اور نقصان محدود رہا۔ اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق، فضائی حملوں کا ہدف مخصوص میزائل بنانے کی تنصیبات اور سطح سے فضاء میں مار کرنے والے میزائلوں کے نظام تھے، جبکہ ان حملوں میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جو اسرائیل کے اہم اتحادی ہیں، نے حال ہی میں اسرائیل کو ایران کی جوہری یا توانائی کی تنصیبات پر حملہ کرنے سے باز رہنے اور دیگر حکمت عملیوں پر غور کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالینٹ نے اسرائیلی حملوں کے آغاز کے فوراً بعد امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بات کی۔ آسٹن نے اسرائیل اور خطے میں امریکی اتحادیوں کے دفاع کے لیے امریکہ کے عزم کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں، بائیڈن نے اسرائیل میں امریکی میزائل دفاعی نظام THAAD کی تنصیب کا بھی حکم دیا۔

جمعہ کے روز پاکستان کی وزارت خارجہ نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے اقدامات علاقائی امن کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

سعودی عرب نے بھی ان حملوں کو ایران کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ خطے میں مزید کشیدگی سے بچا جا سکے۔

ایرانی حکام نے واضح طور پر کہا کہ ایران کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے اور اسرائیل کے کسی بھی مزید اقدام کا مناسب ردعمل دیا جائے گا۔ نیم سرکاری ایرانی نیوز ایجنسی تسنیم نے ایران کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے اسرائیلی حملے کے دوران پروازوں کو معطل کر دیا تھا، تاہم صبح 9 بجے کے بعد فضائی سروس دوبارہ بحال کر دی گئی۔

شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق، اسرائیل نے ہفتے کی صبح شام کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں بھی فضائی حملے کیے۔ اسرائیل کی قیادت، بشمول وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گالینٹ، نے تل ابیب میں کمانڈ سینٹر سے اس آپریشن کی نگرانی کی۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے، جو مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات کے لیے موجود ہیں، اسرائیل پر زور دیا ہے کہ اس کے ردعمل سے مزید کشیدگی نہ بڑھے۔ سعودی عرب نے بھی عالمی برادری سے خطے میں تنازعات کو ختم کرنے اور امن کی بحالی کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *